این ڈی ایم اے کی مزید 3 مون سون سپیل کی پیشگوئی
پاکستان میں مون سون کی بارشیں اس سال معمول سے زیادہ شدت اختیار کر رہی ہیں۔ چیئرمین این ڈی ایم اے انعام حیدر کے مطابق بارشوں کی شدت پچاس فیصد زیادہ ریکارڈ کی جا رہی ہے اور 10 ستمبر تک مزید تین مون سون سپیل ملک کے مختلف حصوں کو متاثر کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا سمیت دیگر صوبوں میں نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے اور زیادہ متاثرہ اضلاع میں ریلیف پیکیجز کی فراہمی کا آغاز کیا جا رہا ہے۔
ٹیکنیکل ماہر ڈاکٹر طیب شاہ نے بتایا کہ بارشوں کا موجودہ سلسلہ 22 اگست تک جاری رہے گا، اس کے بعد نیا سسٹم خلیج بنگال سے پاکستان کی جانب بڑھ رہا ہے، جبکہ ایک اور بارش کا سلسلہ افغانستان کے صوبوں ننگرہار اور قندھار سے داخل ہونے کا امکان ہے۔
ادھر این ڈی ایم اے اور صوبائی حکومتوں کی رپورٹس کے مطابق بارشوں اور سیلابی صورتحال نے بڑی تعداد میں جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔ صرف دو روز میں 337 افراد جاں بحق اور 178 زخمی ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ نقصان بونیر میں ہوا جہاں اب تک 208 اموات رپورٹ ہوئی ہیں جبکہ خدشہ ہے کہ مزید افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق متاثرہ علاقوں میں ریلیف کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ اب تک 54 امدادی ٹرک روانہ کیے جا چکے ہیں، جبکہ صوبائی حکومت نے فوری طور پر ڈیڑھ ارب روپے جاری کیے ہیں تاکہ ضلعی انتظامیہ متاثرین کی مدد کر سکے۔
ریسکیو 1122 کے ڈی جی طیب عبداللہ کے مطابق صوبے میں ریسکیو آپریشن تیز کر دیا گیا ہے۔ دریاؤں کے کنارے 60 نئے ریسکیو پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں جبکہ 1800 اہلکار اور 246 غوطہ خور سرگرم ہیں۔ اب تک 5210 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے اور جاں بحق ہونے والے زیادہ تر افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔
یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث قدرتی آفات کا خطرہ بڑھ رہا ہے اور بطور قوم اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے۔